جعفر ایکسپریس کا المناک حادثہ: غفلت یا مقدر؟
پاکستانی ریل کا نظام آئے دن حادثات کا شکار رہتا ہے، لیکن جعفر ایکسپریس کا حالیہ المناک واقعہ ایک بار پھر حکام کی غفلت اور ناقص انفراسٹرکچر کو بے نقاب کر گیا ہے۔ بلوچستان کے علاقے بولان میں پیش آنے والے اس افسوسناک حادثے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب جعفر ایکسپریس، جو راولپنڈی سے کوئٹہ جا رہی تھی، بولان کے قریب پٹری سے اتر گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، بوسیدہ ریلوے ٹریک اور تیز رفتاری اس سانحے کی بنیادی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ تاہم، حتمی تحقیقات کے بعد ہی اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے گا۔
پاکستان میں ریلوے حادثات کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں بھی کئی ٹرین حادثات رونما ہو چکے ہیں، جن میں ناقص انتظامات، پرانی بوگیاں، اور کمزور ریلوے ٹریک جیسے عوامل کارفرما رہے ہیں۔ ہر حادثے کے بعد حکومتی سطح پر تحقیقات کا اعلان کیا جاتا ہے، مگر عملی طور پر بہت کم اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔
جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے بتایا کہ حادثے سے قبل ٹرین میں شدید جھٹکے محسوس کیے جا رہے تھے، مگر کسی قسم کی احتیاطی تدابیر نہیں لی گئیں۔ ریسکیو ٹیمیں بھی حادثے کے کئی گھنٹوں بعد موقع پر پہنچیں، جس کی وجہ سے زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم نہ کی جا سکی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کب تک معصوم جانیں ان حادثات کی نذر ہوتی رہیں گی؟ کیا حکومت اور ریلوے حکام اس سانحے کو بھی ماضی کی طرح نظر انداز کر دیں گے؟ عوام بہتر سفری سہولیات اور محفوظ ریل نظام کا حق رکھتے ہیں۔ جب تک ریلوے کا بنیادی ڈھانچہ بہتر نہیں بنایا جاتا اور غفلت برتنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی، ایسے حادثات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اب وقت آ گیا ہے کہ حکام خوابِ غفلت سے جاگیں اور ریلوے کے نظام میں بنیادی اصلاحات کریں تاکہ مستقبل میں جعفر ایکسپریس جیسے حادثات دوبارہ نہ ہوں۔
Comments
Post a Comment