42,000 سال پرانے گھوڑے کے جسم میں مائع خون دریافت!
سائنسدان ایک منجمد بچھڑے کے باقیات سے معدوم گھوڑے کی نسل کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
روسی سائنسدان ایک ایسے گھوڑے کی نایاب باقیات سے اس کی معدوم نسل کو کلون کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جو 42,000 سال تک سائبیریا کی مستقل برف (permafrost) میں دفن رہا۔
یہ بچھڑا، جو پلائیسٹوسین عہد (Pleistocene Epoch) سے تعلق رکھتا ہے اور لینسکایا گھوڑے (Lenskaya horse) کی نسل سے سمجھا جاتا ہے، گزشتہ سال ورخویانسک (Verkhoyansk) کے علاقے میں مقامی افراد کو ملا تھا۔
حیرت انگیز دریافت
یہ نایاب بچھڑا یاقوتسک، روس (Yakutsk, Russia) میں قائم میموتھ میوزیم (Mammoth Museum) منتقل کر دیا گیا، جہاں اس پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ میوزیم کے ڈائریکٹر سیمین گریگوریو (Semyon Grigoriev) کے مطابق، ان کے میوزیم میں برفانی عہد کے کئی جانوروں کے محفوظ شدہ نمونے موجود ہیں، جن میں ایک میموتھ، ایک ہرن اور ایک بھیڑیا شامل ہیں۔ تاہم، یہ نیا دریافت شدہ بچھڑا اب تک کا سب سے بہتر محفوظ شدہ نمونہ ہے۔
گریگوریو کا کہنا تھا:
"عمومی طور پر محفوظ شدہ باقیات نامکمل ہوتی ہیں، یا جسم بگڑ چکا ہوتا ہے، لیکن یہ بچھڑا مکمل محفوظ ہے، یہاں تک کہ اس کے جسم کے بال بھی موجود ہیں۔"
یہ ایک نایاب بات ہے، کیونکہ عموماً فوسلائزیشن (fossilization) کے دوران بال گر جاتے ہیں۔ لیکن اس بچھڑے کی غیرمعمولی حالت کی وجہ اس کی برفانی قبر تھی، جس نے اس کے بالوں اور جسم کے دیگر حصوں کو محفوظ رکھا۔
42,000 سال پرانا مائع خون!
بچھڑے کا پوسٹ مارٹم کرنے پر معلوم ہوا کہ اس کے اندرونی اعضا، حتیٰ کہ اس کا نظامِ ہاضمہ بھی بہترین حالت میں محفوظ تھا۔ حیران کن طور پر، سائنسدانوں کو اس کے جسم سے مائع خون نکالنے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی۔
یہ ایک انتہائی غیرمعمولی دریافت ہے، کیونکہ عام طور پر خون جمنے یا پاؤڈر میں تبدیل ہونے کے باعث محفوظ نہیں رہتا۔
یہ دوسرا موقع ہے جب سائنسدانوں نے قدیم مائع خون دریافت کیا ہے۔ اس سے قبل، 2013 میں، گریگوریو کی ٹیم نے ایک مادہ میموتھ کی نصف لاش دریافت کی تھی، جس میں بھی مائع خون موجود تھا۔ تاہم، یہ نیا دریافت شدہ خون اس سے 10,000 سال زیادہ پرانا ہے، جو اسے انسانی تاریخ میں سب سے قدیم مائع خون بناتا ہے۔
کلوننگ کی کوششیں
سائنسدان جنوبی کوریا کی Sooam Biotech Research Foundation کے ساتھ مل کر اس بچھڑے کو کلون کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
لیکن خون براہِ راست کلوننگ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ سرخ خون کے خلیات (Red Blood Cells) میں DNA نہیں ہوتا، اور سفید خون کے خلیات (White Blood Cells) کا DNA وقت کے ساتھ خراب ہو جاتا ہے۔ اس لیے سائنسدان پٹھوں کے ٹشوز اور اندرونی اعضاء سے جینیاتی مواد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات
یہ دریافت ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے ایک اور اثر سے روشناس کراتی ہے۔ قطبی علاقوں (Arctic & Antarctic) میں موجود پرمہ فراسٹ (Permafrost) ہزاروں سال پرانے جانوروں کو محفوظ رکھتا ہے، لیکن عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث یہ برف پگھل رہی ہے اور ایسے قدیم جانوروں کی باقیات منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔
یہ دریافت نہ صرف قدیم جانوروں کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ کرے گی بلکہ اس کے ذریعے کلوننگ ٹیکنالوجی اور ارتقائی تحقیق میں بھی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔
کیا مستقبل میں معدوم جانوروں کو دوبارہ زندہ کرنا ممکن ہو سکے گا؟
Reference
#تاریخ #سائنس #حیرانکن_دریافت
Comments
Post a Comment